Farhan zamaan

Add To collaction

اُس کے پہلو سے

اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں

میں اُسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں

وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں

کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے، ہم اُس سے جلتے ہیں

ہے اُسے دور کا سفر در پیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

تم بنو رنگ، تم بنو خوشبو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں

   7
1 Comments

Zeba Islam

13-Jan-2022 01:59 AM

Very nice

Reply